Friday, October 14, 2011

دعا ، ذکر ، توبہ ا ور استغفار کا بیان





کِتَا بُ   ا لذِّ کْرِ   وَ  ا لدُّ عَا ئِ    وَ  ا لتَّوْ بَــۃِ   وَ  ا لْاِ سْتِغْفَا رِ

دعا ،   ذکر ،      توبہ   ا ور   استغفار   کا بیان

886رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم  مکہ کے ایک راستہ میں جارہے تھے۔ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  کا ایک پہاڑ سے گزر ہوا جس کو  ’’ جَمْدَان ‘‘ کہتے تھے۔ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’چلتے رہو، یہ جَمْدَان پہاڑ ہے‘‘۔ پھر فرمایا :۔ ’’مفرد بہت آگے نکل گئے‘‘۔ لوگوں نے عرض کیا  مفرد  کون ہیں؟  آپ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں (فضیلت کے اعتبار سے بہتر ) ہیں‘‘۔  (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ  )
{وضاحت :۔ عقل مند مسلمان ایک وقت میں  د و  کام کرتے ہیں  ہاتھ پیر  سے دنیا کماتے ہیں اورزبان سے اﷲ کا ذکر کرتے رہتے ہیں ۔آپ بھی چلتے پھرتے اور کام کے دوران اﷲ کا ذکر کیجئے}
887  رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یہ نہ کہے :
’’اے اللہ ، اگر آپ چاہیں تو میری مغفرت فرمادیجئے بلکہ مانگنے میں کامل یقین اور رغبت اختیار کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کیلئے کسی چیز کا عطا کرنا مشکل نہیں ‘‘۔(عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ ){وضاحت : دعا یقین کامل کے ساتھ مانگیئے اور شرائط نہیں لگائیے۔}
888رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’تم میں سے کوئی شخص نہ موت کی تمنا کرے ا و ر نہ  ہی موت آنے سے پہلے اس کی دعا کرے کیو نکہ تم میں سے جب کوئی شخص مرجاتا ہے تواس کا عمل رک جاتاہے اور مومن کی عمر زیادہ ہونے سے نیکیاں ہی زیادہ ہوتی ہیں ‘‘۔ (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ ) {وضاحت :  مرض، غربت، دشمن کا خوف اور دنیا کی کسی اور مصیبت کی و جہ سے موت کی تمنا کرنا منع ہے۔ ہاں اگر کسی شخص کو اپنے دین میں کسی نقص یا فتنہ کا خوف ہو تو پھر موت کی تمنا میں کوئی حرج نہیں۔ اس صورت میں انسان یہ دعا کرسکتا ہے:۔  ’’اے ا للہ، جب تک میرے حق میں زندگی بہتر ہو مجھے زندہ رکھیئے اورجب موت میرے لئے بہتر ہو تو موت عطا فرمادیجئے۔ }
889  قیس بن ابی حازم  سے روایت ہے کہ ہم خباب  رضی اللہ عنہ   کے پاس گئے اس حال میں کہ ان کے پیٹ میں 7داغ (سابقہ دور کا ایک طریقہ علاج) لگائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا ’’ اگر رسول کریم نے ہمیں موت مانگنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا مانگتا ‘‘۔
890رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایاکہ بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔’’ میں اپنے بندہ کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں  اور جب بھی وہ مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا کوقبول کرتا ہوں ‘‘۔(عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ  )  {وضاحت : اللہ تعالیٰ کا بندہ کے گمان کے مطابق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بندہ     اللہ تعالیٰ کے بارے میں جس طرح کا یقین رکھتا ہو اللہ تعالیٰ اسی طرح اس کے مسائل حل کردیتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے پڑھئیے : سورت بقرۃ  2  آیت نمبر    186}
891  رسول کریم   صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرما یا کہ اللہ ربّ ا لعزّت فرماتے ہیں :۔’’جو ایک نیکی لائے گا اس کا 10 گنا ثواب ہوگا اور میں اور بھی زیادہ اجر عطا کروں گا اور جو  برائی لائے تو اس کا بدلہ اسی کے برابر ہوگا یا میں اسے معاف کردوں گا اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب آئے گا میں ایک ہاتھ اس کے قریب آئوں گا اور جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب آئے گا، میں 4 ہاتھ اس کے قریب آئوں گا۔ جو میرے پاس چل کر آئے گا میںاس کے پاس دوڑ کر آئونگا اور جس نے پوری زمین کے برابر گناہ کرکے مجھ سے ملاقات کی بشرطیکہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو میںاس کی مغفرت کردونگا ‘‘۔  (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ )
{وضاحت:۔۱مزید معلومات کے لئے پڑھئیے : (سورت فرقان  25 آیت 70 ) ۲قرآن میں صرف ایک آیت ہے جس میں  ذُنُوْب  کے ساتھ  جَمِیْعًا  کا لفظ آیا ہے (سورت زمر 39  آیت نمبر:  53 )۔اس آیت سے امید قوی ہے کہ اﷲ تعالیٰ تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف فرمادیں گے  بشرطیکہ  ا ﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیاہو}
892رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے ایک ایسے شخص کی عیادت کی جو چوزہ کی طرح کمزور ہوگیا تھا۔ رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے اس سے فرمایا:۔’’ تم اللہ تعالیٰ سے کس چیز کی دعا کرتے تھے؟‘‘ اس نے کہا’’جی میں یہ سوال کرتا تھا:۔’’ اے اللہ ،آپ مجھ کو آخرت میں جو سزا دینے والے ہیں تو اس کے بدلہ میں مجھے دنیا میں ہی سزا دے دیجئے‘‘۔ رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔  ’’ سُبْحَا نَ  ا للّٰہِ  (اللہ تعالیٰ تمام عیبوں سے پاک ہے) تم اس کی طاقت نہیں رکھتے ، تم نے یہ دعا کیوں نہ کی :
رَبَّنَــآ  اٰ تِنَا   فِی   الدُّ نْیَا    حَسَنَۃً   وَّ  فِــی  الْاٰ خِرَ ۃِ  حَسَنَۃً  وَّ  قِنَا  عَذَ ا بَ  ا لنَّارِ
(ترجمہ) ’’اے اللہ ، ہمیں دنیا میں بھی اچھی چیزیں عطا کیجئے اور آخرت میں بھی عمدہ نعمتیں عطا فرمائیے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچائیے‘‘(سورئہ البقرہ 2 : آیت 201)۔پھر آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے اس کے لئے دعائے صحت کی تو اﷲ رب العزّت نے اس کو شفا دے دی‘‘۔ (عن انس  رضی اللہ عنہ )  {وضاحت : دنیا میںسزا ملنے کی دعا کرنا منع ہے ۔ دنیا اور آخرت کی نعمتوں کے حصول کی  د عا  روزانہ  بار بار کیجئے ۔ }
893رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’جو شخص صبح و شام کے وقت   سُبْحَا نَ  ا للّٰہِ  وَبِحَمْدِ ہٖ  (اے اللہ ،آپ اپنی تعریفوں کے ساتھ پاک ہیں) سو مرتبہ پڑھتا ہے۔ قیامت کے دن کوئی شخص اس سے زیادہ اچھے اعمال نہیں لاسکتا ۔ سوائے اس شخص کے جس نے اس سے زیادہ ان کلمات کو پڑھا ہو ‘‘۔  (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ ){وضاحت : آپ بھی یہ کلمات کثرت سے روزانہ بار بار پڑھیئے۔}
894 رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  کی خدمت میں ایک شخص نے حاضر ہوکر کہا :۔ ’’ اے اللہ کے رسول  جب میں اپنے رب سے دعا کروں تو کیا کہوں؟‘‘ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’ کہو
اَ للّٰھُمَّ    ا غْفِرْ لِــیْ     وَ ا رْحَمْنِــیْ  وَ ا ھْدِ نِیْ   وَ عَا فِنـِـــــیْ       وَ ا رْ زُ قْنِـیْ
(ترجمہ) ’’اے اللہ رحیم ، میرے گناہوں کو معاف فرمادیجئے، مجھ پر رحم فرمائیے، مجھے ہدایت دیجئے،مجھے عافیت دیجئے اور مجھے (حلال) رزق عنایت فرمائیے ‘‘۔
آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے انگوٹھے کے سوا تمام انگلیاں جمع کیں اور فرمایا ’’یہ کلمات تمہاری دنیا اور آخرت کے لئے کافی ہیں ‘‘۔ (عن ابی مالک  رضی اللہ عنہ ){وضاحت : دنیا کے سکون کے لئے رحمت، عافیت، رزق کی دعا اور آخرت کے سکون کے لئے رحمت مغفرت اور عافیت کی دعائیں مانگنے کے لئے مندر جہ بالا دعا ضرور کیجئے۔}
895رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’جب سورج مغرب سے نکلے گا تو (کسی کی توبہ قبول نہیں ہوگی) جس نے اس سے پہلے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائیں گے‘‘۔ (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ )
896 رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ سے آگاہ نہ کروں ؟‘‘  میںنے کہاں:۔’’ کیوں نہیں‘‘۔ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :
لَا   حَوْ لَ      وَ لَا     قُوَّ ۃَ      اِ لَّا      بِا للّٰہِ
(ترجمہ) گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت صرف ا للہ کی طرف سے ہے۔
(عن ابی موسیٰ  رضی اللہ عنہ )
897میں نے رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  سے عرض کیا  ’’مجھے ایسی دعا سکھائیے جسے میں نماز میں مانگا کروں‘‘۔  آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا  تم یہ کہا کرو  :
اَ للّٰھُمَّ   اِ نِّــیْ   ظَـلَمْتُ   نَفْسِیْ   ظُلْمًا   کَثِیْرًا    وَّ لَا  یَغْفِرُ   ا لذُّ نُوْ بَ
اِ لَّآ اَ نْتَ فَا غْفِرْ لِــیْ    مَغْفِرَ ۃً    مِّنْ   عِنْدِ کَ   وَ ا رْ حَمْنِـیْ    اِ نَّکَ   اَ نْتَ   ا لْغَفُوْ رُ  ا لرَّحِیْمُ
ِ(ترجمہ) ’’اے اللہ ، میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور آپکے سوا کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا، آپ میری مغفرت فرمائیے اور مجھ پر رحم فرمائیے، بے شک آپ بہت ہی  زیادہ بخشنے والے    مہربان ہیں‘‘۔    (عن ابی بکر  رضی اللہ عنہ )
898 رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  (اکثر و بیشتر) یہ دعا مانگا کرتے تھے  :
اَ للّٰھُمَّ  اِ نِّــیْٓ   اَ عُوْ ذُ بِکَ   مِنْ   فِتْنَۃِ   ا لنَّا رِ َ و عَذَ ابِ ا لنَّارِ  وَ فِتْنَۃِ   ا لْقَـبْرِ
وَ عَذَ ا بِ  ا لْقَـبْرِ  وَ مِنْ   شَرِّ   فِتْنَۃِ  ا لْغِنٰی   وَ مِنْ   شَرِّ   فِتْنَۃِ  ا لْـفَـــقْرِ  وَ اَ عُوْ ذُبِکَ   مِنْ   شَرِّ  فِتْنَۃِ  ا لْمَسِیْحِ   ا لدَّ جَّا لِ  اَ للّٰھُمَّ  ا غْسِلْ   خَطَا یَا یَ   بِمَآ ئِ   ا لثَّــلْجِ  وَ  ا لْبَرَ دِ  وَ نَقِّ  قَلْبِیْ   مِـنَ الْخَطَا یَا    کَمَا   نَــقَّیْتَ   الثَّوْ بَ   الْاَ بْیَضَ   مِــنَ  ا لدَّ نَسِ  وَ بَا عِدْ  بَـیْــنِـی   وَ بَیْنَ   خَطَا یَا یَ   کَمَا   بَا عَدْ تَّ   بَیْنَ   ا لْمَشْرِ قِ   وَ ا لْمَغْرِ بِ اَ للّٰھُمَّ    اِ نِّــیْٓ    اَ عُوْ ذُ  بِکَ   مِنَ   ا لْکَسَلِ وَ الْھَرَمِ    وَ ا لْمَاْ ثَمِ   وَ ا لْمَغْرَمِ
(ترجمہ) ’’اے اللہ کریم، میں آپ سے دوزخ کے فتنے، دوزخ کے عذاب، قبر کے فتنے، قبر کے عذاب، مالداری اور غربت کے فتنے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ  میری خطاؤں کو برف اور اولوں کے پانی سے د ھو د یجئے اور میرے دل کو گناہوں سے اس طرح پاک کردیجئے جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف ہوجاتا ہے اور میرے درمیان اور میری غلطیوں کے درمیان اس طرح دوری کر د یجئے جس طرح آپ نے مشرق اور مغرب میں دوری کررکھی ہے، اے اللہ،میں سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے آپکی پناہ چاہتا ہوں ‘‘۔     (عن عائشہ رضی اللہ عنھا )
899رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم  یہ دُعابھی مانگتے تھے :۔
اَ للّٰھُمَّ  اِ نِّــیْٓ  اَعُوْذُبِکَ   مِنْ سُوْٓئِ الْقَضَآئِ وَ مِنْ  دَ رْ کِ  الشِّقَـآئِ  وَ مِنْ شَمَاتَۃِ  الْاَعْدَآ ئِ  وَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَآ ئِ
(ترجمہ) اے اﷲ  میں بری تقدیر ،  بدبختی ،  دشمنوں کی خوشی اور سخت آزمائش سے  آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔  (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ )
900رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’جو شخص کسی جگہ ٹھہرے اور یہ دعا مانگ لے تو جب تک وہ اس جگہ سے روانہ نہیں ہوگا اس کو کوئی چیز بھی (اللہ کے حکم سے) نقصان نہیں پہنچائے گی‘‘:۔
اَعُوْذُ  بِکَلِمَاتِ ا للّٰہِ  التَّامَّاتِ مِـن  شَرِّ مَا خَلَقَ
(ترجمہ) ’’میں ہر مخلوق کے شر سے اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ‘‘۔  (عن خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنھا )
901رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’تم میں سے کوئی شخص جب سونے کا ارادہ کرے تو بستر پر دائیں کروٹ لیٹ کر یہ دعا مانگے :
اَ للّٰھُمَّ  رَبَّ   ا لسَّمٰوَ ا تِ   وَ رَ بَّ   ا لْاَ رْ ضِ   وَ رَ بَّ   ا لْعَرْ شِ   ا لْعَظِیْمِ     رَبَّنَا  وَ رَ بَّ   کُلَّ  شَیْء    فَا لِــقَ   ا لْحَبِّ  وَ ا لنَّوٰ ی   وَ مُنْزِ لَ   ا لتَّورٰ ۃِ   وَ ا لْاِ نْجِیْلِ   وَ ا لْفُرْ قَا نِ   اَ عُوْ ذُ  بِکَ   مِنْ   شَرِّ   کُلِّ   شَی ئٍ   اَ نْتَ   اٰ خِذٌ   بِنَا صِیَــتِــہِ   اَ للّٰھُمَّ   اَ نْتَ   ا لْاَ وَّ لُ   فَـــلَـــیْسَ   قَـــبْـــلَــکَ   شَیْء    وَّ اَ نْتَ   ا لْاٰ خِرُ   فَلَــیْسَ بَعْدَ کَ   شَیْء   وَّ اَ نْتَ   ا لظَّا ھِرُ   فَلَیْسَ   فَوْ قَکَ   شَیْء   وَّ اَ نْتَ  ا لْبَا طِنُ فَلَــیْسَ  دُ وْ نَکَ   شَیْء نِ ا قْضِ   عَنَّا   ا لدَّ یْنَ    وَ اَ غْنِنَا   مِـــنَ   ا لْفَقْرِ
(ترجمہ) ’’اے آسمانوں کے رب، اے زمین کے رب، عرش عظیم کے رب، اے ہمارے رب، ہر چیز کے رب، دانہ اور گٹھلی کو چیرنے والے، تورات، انجیل اور فرقان کو نازل کرنے والے ،میں ہر اس چیز کے شر سے آپکی پناہ میں آتا ہوں جو آپ کے قبضہ میں ہے، اے اللہ،آپ اول ہیں، آپ سے پہلے کوئی چیز نہیںتھی، اے اللہ،آپ ہی آخر ہیں آپ کے بعد کوئی چیز نہیں ، آپ ظاہر ہیں آپ کے اوپر کوئی چیز نہیں ، آپ باطن(پوشیدہ) ہیں آپ سے غائب(پوشیدہ) کوئی چیز نہیں ، ہم سے قرض دور کردیجئے ا ور غربت کو ہم سے دور کردیجئے ‘‘۔   (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ )
902رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر پر جائے تو سب سے پہلے کپڑے سے بستر کو جھاڑے اور    بِسْمِ  اللّٰہِ  پڑھے  کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد بستر پر کون آیا تھا ‘‘ جب لیٹے تو دائیں کروٹ لیٹ کر یہ  دعا مانگے  :۔
سُبْحَا نَکَ  اللّٰھُمَّ  رَ بِّیْ   بِکَ   وَ ضَعْتُ   جَنْبِؑیْ   وَ بِکَ   اَ رْ فَـــعُـــہؒ  اِ نْ   اَ مْسَکْتَ  نَفْسِیْ   فَا غْفِرْ لَــــــــــــھَـــــا وَ اِ نْ  اَ رْسَلْتَــــھَـــــا فَاحْفَظْھَــا  بِمَا تَحْفَظُ بِہٖ  عِبَـــادَ کَ ا لصَّالِحِیْنَ
(ترجمہ) ’’اے میرے رب،  آپ پاک ہیں،  میں آپ کے نام کے ساتھ کروٹ لیتا ہوں اور آپکے نام کے ساتھ ہی اٹھوں گا، اگر آپ میری زندگی کو روک لیں ( موت دے دیں  ) تو اس کو بخش دیجئے گا اور اگر آپ میری زندگی کوقائم رکھیں  تو اس کی اس طرح حفاظتکیجئے گا جس طرح آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظتفرماتے ہیں ‘‘۔  (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ )
903 رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  جب بستر پر جاتے تو یہ  دعا  مانگتے تھے :۔
اَ لْحَمْدُ    لِلّٰہِ   ا لَّذِیْٓ   اَ طْعَمَنَا   وَ سَقَا نَا  وَ کَفَا نَا   وَ اٰ وَا نَا   فَکَمْ   مِّمَّنْ  لَّا کَا فِـــیَ  لَہٗ   وَ لاَ  مُوئْ وِ یَ
(ترجمہ) ’’ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں ، جس نے ہم کو کھلایا اور پلایا ، ہم کو رہنے کی جگہ دی۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جن کے لئے نہ کوئی کفایت کرنے والا اور نہ ہی کوئی رہنے کی جگہ دینے والا ہے‘‘۔ (عن انس  رضی اللہ عنہ  )
{وضاحت:۔ جن لوگوں کے لئے کوئی کفایت کرنے والا نہ ہو ا و ر نہ ہی ٹھکانہ دینے والا وہ اصل میں وہ لوگ ہوتے ہے جو اﷲرب العزّت کو کافی نہیں سمجھتے ۔ اپنی ضروریا ت کیلئے  مخلوق کے پاس جاتے ہیں۔ مزید معلومات کے لئے پڑھئیے: سورت الزمر 39آیت نمبر 36 }
904 رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  اپنی دعا میں فرماتے تھے  :
اَ للّٰھُمَّ   اِ نِّیْٓ   اَ عُوْ ذُ بِکَ   مِنْ   شَرِّ   مَا   عَمِلْتُ   وَ مِنْ شَرِّ   مَا  لَمْ  اَ عْمَلْ
(ترجمہ) ’’اے اللہ ،میں نے جو کام کئے ہیں ان کے شر سے اور جو کام میں نے نہیں کئے ان کے شر سے آپکی پناہ میں آتا ہوں ‘‘۔  (عن عائشہ رضی اللہ عنھا )
905رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  یہ دعا مانگتے تھے :۔
اَ للّٰھُمَّ   لَکَ   اَ سْلَمْتُ  وَ بِکَ   اٰ مَنْتُ  وَ عَلَـــــیْکَ   تَوَ کَّلْتُ  وَ اِلَـــــیْکَ  اَ نَـــبْتُ  وَ بِکَ     خَاصَمْتُ اَ للّٰھُمَّ  اِ نِّـــیْٓ   اَ عُوْ ذُ  بِعِزَّ تِکَ   لَآ  اِ لٰـــہَ  اِ لَّآ   اَ نْتَ   اَ نْ   تُضِلَّنِیْ   اَنْتَ   ا لْحَیُّ  ا لَّذِیْ   لَا  یَمُوْ تُ    وَ ا لْجِنُّ    وَ  ا لْاِ نْسُ   یَمُوْتُوْنَ
’’اے اللہ ،میں نے آپکی فرمانبرداری کی، آپ پر ایمان لایا ، آپ پر بھروسہ کیا، آپ کی طرف متو جہ ہوا اور آپ کی مدد سے جنگ کی۔ اے اللہ ، میں گمراہہونے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، آپکے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں، آپ ہی زندہ ہیں، آپ کو موت نہیں آئے گی ا و رتمام  ا نسان  و  جن  کو موت آئے گی ‘‘۔  (عن عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما  )
906رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  جب سفر میں صبح اٹھتے تو یہ دعا مانگتے تھے :۔
سَمَّعَ  سَا مِعٌ  بِؑحَمْدِ اللّٰہِ   وَ حُسْنِ   بَلَا ئِہٖ   عَلَــیْنَـا  رَ بَّنَا  صَا حِبْنَا  وَ اَ فْضِلْ    عَلَــیْنَا    عَآ ئِذً ا   بِؑا للّٰہِ   مِنَ   ا لنَّارِ
(ترجمہ)’’سن لیاسننے والے(اﷲ ) نے ،  ا للہ تعالیٰ کی تعریف ا و ر اس کی ہم پر آزمائش کی بھلائی کو ۔ اے اللہ   ہمارا ساتھ دیجئے اور ہم پر فضل فرمائیے۔  ہم جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے والے ہیں ‘‘۔  ( عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ  )
{وضاحت:۔ اﷲ تعالیٰ کی آزمائش کے وقت ہم کو اچھے الفاظ ادا کرنے چاہئیے۔ اسی میں ہماری بھلائی ہے }
907رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  یہ دعابھی (سفر میں  صبح کے وقت)مانگتے تھے :۔
اَ للّٰھُمَّ ا غْفِرْ لِــــیْ   خَطِیئَتِیْ اْ  وَ جَھْلِـــیْ   وَ اِ سْرَ ا فِــیْ   فِیٓ   اَ مْرِیْ   وَ مَآ   اَ نْتَ   اَ عْلَمُ   بِہٖ   مِنِّیْ   اَ للّٰھُمَّ ا غْفِرْ لِــــیْ  جِدِّ یْ   وَ ھَزْ لِــیْ   وَ خَطَائِـیْ   وَ عَمَدِ یْ  وَ کُلَّ ذٰ لِکَ  عِنْدِ یْ   اَ للّٰھُمَّ ا غْفِرْ لِــــیْ مَا  قَدَّ مْتُ  وَ مَآ  اَخَّرْ تُ  وَ مَآ  اَسْرَرْتُ وَ مَآ   اَعْلَنْتُ   وَ مَآ   اَنْتَ   اَعْلَمُ  بِہٖ  مِنِّیْٓ   اَ نْتَ   ا لْمُقَدِّ مُ   وَ اَ نْتَ   ا لْمُؤَخِّرُ  وَاَ نْتَ   عَلـٰی   کُلِّ   شَی ئٍ    قَدِ یْرٌ
(ترجمہ) ’’ اے اللہ ، میری غلطی، میری نادانی، میری زیادتی کو اور جن غلطیوں کا آپ کو مجھ سے زیادہ علم ہے، ان(تمام) کو معاف فرمادیجئے۔ اے اللہ جو کام میں نے سنجیدگی سے کئے اور جو مذاق میںکئے ،جو غلطی سے کئے اور جو جان بوجھ کر کئے اور ہر وہ کام جو میرے نزدیک گناہ ہیں ، معاف فرمادیجئے۔ اے اللہ  ان کاموں کو معاف فرمادیجئے جو میں نے پہلے کئے اور جو میں نے بعد میں کئے اور جو میں نے چھپ کر کئے اور جو میں نے ظاہر کئے اور جن کا آپ کو مجھ سے زیادہ علم ہے۔ آپ ہی موت دینے والے ہیں اور آپ ہی زندہ رکھنے والے ،  عطا فرمانے والے   اور آپ ہی ہر چیز پر قادر ہیں‘‘۔    (عن ابی موسیٰ  رضی اللہ عنہ )
908رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  یہ دعابھی(سفر میں  صبح کے وقت)مانگتے تھے  :
اَ للّٰھُمَّ اَصْلِحْ  لِــیْ  دِ یْنـِـــیَ  ا لَّذِ یْ   ھُوَ عِصْمَۃُ  اَ مْرِ یْ  وَ اَ صْلِحْ  لِــیْ   دُ نْیَا یَ ا لَّتِیْ   فِیْھَا  مَعَا  شِیْ   وَ اَ صْلِحْ   لِــیْٓ  اٰ خِرَ تِیَ  ا لَّتِیْ   فِیْھَا   مَعَادِیْ وَ ا جْعَلِ
ا لْحَیٰو ۃَ زَ یَادَ ۃً   لِّــیْ   فِــیْ کُلِّ  خَیْرٍ  وَّ ا جْعَلِ  ا لْمَوْ تَ  رَ ا حَۃً لِّی  مِنْ کُلِّ شَرٍّ
(ترجمہ) ’’اے اللہ  میرے دین کو درست کردیجئے جو میرے معاملہ کا محافظ ہے اور میری دنیا کو درست کردیجئے جس میں میری روزی ہے اور میری آخرت کو درست کردیجئے جس میں میرا آپ کی طرف لوٹنا ہے اور میری زندگی میں ہر اچھائی کو زیادہ کردیجئے ا و ر میری موت کو ہر شر سے راحت بنادیجئے ‘‘۔    (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
909رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  یہ دعا بھی(سفر میں صبح کے وقت) مانگتیتھے :۔
اَ للّٰھُمَّ   اِ ِنّیْٓ   اَ سْأَ لُکَ   ا لْھُدٰ ی   وَ ا لتُّقٰی   وَ  ا لْعِفَا فَ   وَ ا لْغِنٰی
(ترجمہ) ’’اے اللہ ، میں آپ سے ہدایت، پرہیزگاری، پاک دامنی اور غنیٰ(بے نیازی) کا سوال کرتا ہوں ‘‘۔    (عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ )
910رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  یہ دعابھی(سفر میں صبح کے وقت)مانگتے تھے :۔
اَ للّٰھُمّ  اِ نِّیْٓ  اَ عُوْ ذُ بِکَ  مِنَ الْعَجْزِ  وَ ا لْکَسَلِ  وَ الْجُبْنِ  وَ الْبُخْلِ وَ الْھَرَمِ    وَ عَذَا بِ   الْقَبْرِ   اَ للّٰھُمَّ  اٰ تِ   نَفْسِیْ    تَقْوٰ ھَا   وَ زَ کِّھَآ  اَ نْتَ خَیْرُ  مَنْ  زَکَّاھَآ    اَ نْتَ   وَ لِیُّھَا  وَ مَوْ لَاھَا  اَللّٰھُمَّ  اِ نِّیْٓ  اَ عُوْ ذُ بِکَ  مِنْ  عِلْمٍ  لَّا یَنْفَعُ   وَ مِنْ  قَلْبٍ   لَّایَخْشَعُ  وَ مِنْ  نَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ   وَ مِنْ  دَ عْوَ ۃٍ    لَّا یُسْتَجَا بُ    لَــھَــا
(ترجمہ) ’’ اے اللہ ، میں کمزوری ، سستی،  بزدلی ،  کنجوسی،  بڑھاپا  ا و ر  قبر کے عذاب سے آپکی پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ ، میرے نفس کو پرہیزگاری عطا فرمائیے، اس کو پاک کردیجئے، آپ سب سے بہتر پاک کرنے والے ہیں ، آپ تو سب کے و الی و مولیٰ ہیں۔ اے اللہ،  جو علم فائدہ نہ دے، جو دل نہ ڈرے، جو نفس سیراب نہ ہو  اور  جو دعا قبول نہ ہو ، میں انتمام سے آپکی پناہ مانگتا ہوں ‘‘۔  ( عن زید بن ارقم رضی اللہ عنہما  )
911رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  شام کے وقت یہ دعا مانگتے تھے :۔
اَ مْسَیْنَا وَ اَ مْسَی  ا لْمُلْکُ   لِلّٰہِ   وَ الْحَمْدُ  لِلّٰہِ   لَآ اِلٰــہَ   اِلاَّ   ا للّٰہُ  وَ حْدَ ہٗ   لَآ شَرِ یْکَ   لَــہٗ  ، لَہُ  الْمُلْکُ   وَ لَــــہُ   الْحَمْدُ   وَ ھُوَ   عَلـٰی  کُلِّ   شَی ئٍ   قَدِ یْرٌ     اَ للّٰھُمَّ  اِ نِّیْٓ   اَ سْأَ لُکَ   خَیْرَ  ھٰذِ ہِ اللَّیْلَۃِ   وَخَیْرَ  مَا بَعْدَ ھَا   وَ اَعُوْ ذُ بِکَ مِنْ  شَرِّ  ھٰذِ ہِ  اللَّیْلَۃِ  وَ شَرِّ  مَا بَعْدَ ھَا  اَ للّٰھُمَّ   اِ نِّیْٓ  اَعُوْ ذُ بِکَ   مِنَ    ا لْکَسَلِ  وَ سُو ئِ الْکِبَرِ  اَللّٰھُمَّ   اِ نِّیْٓ  اَ عُوْ ذُ بِکَ   مِنْ  عَذَ ا بٍ  فِـــیْ  النَّارِ  وَ  عَذَ ا بٍ  فِـــی  ا لْقَـبْرِ
(ترجمہ) ’’ہم نے شام کی اور اللہ تعالیٰ کے ملک نے شام کی، اللہ تعالیٰ کے لئے ہی تعریف ہے، اللہ اکیلے کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں، اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ملک ہے اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
اے اللہ ، میں آپ سے اس رات کی بھلائیوں کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کے شر سے اور اس رات کے بعدآنے والے شر سے آپکی پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ ، میں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے آپکی پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ ،میں جہنم کے عذاب سے  اور  قبر کے عذاب سے آپکی پناہ چاہتا ہوں ‘‘۔  (عن عبد اللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ )
912رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم ( شام کے وقت ) یہ دعا مانگتے تھے :۔
لَآ  اِلٰہَ  اِلَّا ا للّٰہُ  وَ حْدَ ہٗ   اَ عَزَّ   جُنْدَ ہٗ   وَ نَصَرَ  عَبْدَ ہٗ    وَ غَلَبَ   ا لْاَ حْزَ ا بَ    وَ حْدَ ہٗ فَــــلَا شَیْء   بَعْدَ ہٗ
(ترجمہ) ’’اللہ اکیلے کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں، جس (اللہ)نے اپنے لشکر کو غلبہ عطا فرمایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا لشکروں کو ہرا دیا ہے اور اس کے بعد کچھ نہیں ہے ‘‘۔    (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
913  رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’ اے علی  رضی اللہ عنہ    یہ دعا مانگا کرو :
اَ للّٰھُمَّ   اھْدِ نِـــیْ   وَ سَدِّ دْ نِــیْ
(ترجمہ) ’’اے اللہ ، مجھے ہدایت دیجئے اور سید ھا رکھیئے؟ ‘‘۔  ( عن علی رضی اللہ عنہ  ){وضاحت:۔ سیدھا رکھنے سے مراد ہمیں ہدایت پر قائم رکھئیے }
914  نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح ہی کو میرے قریب سے چلے گئے، اس وقت میںاپنی نماز کی جگہ پر ہی بیٹھی تھی، پھر آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  دن چڑھے تشریف لائے تو میں وہیں بیٹھی تھی۔ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔’’جس وقت سے میں تم کو چھوڑ کر گیا تھا تم اسی طرح بیٹھی ہوئی ہو ‘‘۔ میںنے عرض کیا:۔’’جی ہاں‘‘۔  نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’میں نے تمہارے بعد  4  ایسے کلمات 3  بار کہے ہیں کہ جو کچھ تم نے صبح سے اب تک پڑھا ہے اگر اس کا ان کلمات کے ساتھ وزن کرو تو ان (مندر جہ ذیل) کلمات کا وزن زیادہ ہوگا
سُبْحَا نَ  ا للّٰہِ  وَ بِحَمْدِ ہٖ   عَدَ دَ   خَلْقِہٖ   وَ رِضٰی  نَفْسِہٖ  وَ زِ نَۃَ  عَرْشِہٖ  وَ مِدَادَ    کَلِمَا تِہٖ
(ترجمہ) ’’اللہ تعالیٰ کی تعریف اور تسبیح ہے، اس کی مخلوق کی تعداد، اس کی چاہت، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر ‘‘۔   (عن جویریہ رضی اللہ عنھا )
915  رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔’’جب مرغ کی اذان سنو  تو اللہ تعالیٰ سے فضل کا سوال کرو کیونکہ مرغ فرشتہ کو دیکھ کراذان دیتا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو کیونکہ گدھا شیطان کودیکھ کرآواز نکالتا ہے ‘‘۔(عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ )
{وضاحت : مرغ کی اذان  سن کر ’’ اَ للّٰھُمَّ    اِ نِّیْٓ   اَ سْأَ لُکَ   مِـــنْ  فَضْلِکَ ‘‘   اور گدھے کی آواز سن کر ’’ اَ عُو ذُ   بِا للّٰہِ    مِنَ   الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ‘‘ پڑھیئے}
916  رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  تکلیف کے وقت یہ دعا بھیمانگتے تھے :۔
لَآ  اِ لٰـــہَ  اِ لَّا  ا للّٰہُ   ا لْعَظِیْمُ  الْحَلِیْمُ  لَآ  اِ لٰـــہَ  اِ لَّا  ا للّٰہُ   رَ بُّ  الْعَرْشِ ا لْعَظِیْمِ   لَآ  اِ لٰـــہَ  اِ لَّا  ا للّٰہُ  رَبُّ  ا لسَّمٰوَ ا تِ   وَ رَ بُّ  ا لْاَ رْ ضِ  وَ رَبُّ  الْعَرْشِ  ا لْکَرِیْمِ
(ترجمہ) ’’اللہ عظیم، حلیم کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے، عرش عظیم کے رب کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا حقدار نہیں، جو آسمانوں ، زمین اور عرش کریم کے رب ہیں ‘‘۔    (عن ابن عباس  رضی اللہ عنہما  )
917  رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔  ’’کیا میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ پسندیدہکلمات نہ بتاؤں؟‘‘۔ میں نے کہا:۔’’ اے اﷲ کے رسول  صلی اللہ علیہ و سلم  ،  مجھے بتلائیں کہ اﷲ تعالیٰ کو کیا زیادہ پسند ہے‘‘ ؟۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :۔ ’’سُبْحَانَ  اللّٰہِ  وَ  بِحَمْدِ ہٖ  ‘‘ (ترجمہ)  ’’اے اللہ ،آپ اپنی تعریفوں کے ساتھ پاک ہیں‘‘۔  (عن ابی ذر  رضی اللہ عنہ )
918 رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’جو مسلمان بھی اپنے بھائی کے لئے، اس کیغیر موجودگی میں ، دعا کرتا ہے‘‘۔  تو فرشتہ کہتا ہے :۔’’ تمہارے لئے بھی اس کی طرح ہو ‘‘۔
(عن ابی درداء  رضی اللہ عنہ )  {وضاحت : تمام مسلمانوں کے لئے کثرت سے دعائیں مانگیئے تاکہ آپ کی ضروریات بھی پوری ہوں۔ }
919  رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’اللہ تعالیٰ اس بات سے راضی ہوتے ہیں کہ بندہ کھانا کھا کر ا و ر پانی پی کر اس کا شکر ادا کرے ‘‘۔ (عن انس  رضی اللہ عنہ )
{وضاحت : ہر کھانے یا پینے کے بعد اَ لْحَمْدُ  لِلّٰہِ     ضرور کہیئے اور کھانے پینے کی مسنون دعائیں بھی پڑھیئے۔ }
920  رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’جب تک کوئی بندہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور قبولیت کی جلدی نہ کرے اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے‘‘۔ عرض کیا گیا:۔’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ،  جلدی کے کیا معنی ہیں ؟‘‘ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’وہ کہے میں نے دعا کی اور میں نے دعا کی لیکن معلوم ہوتا ہے کہ میری دعا قبول نہیں ہوئی، پھر وہ ناامید ہوکر دعا کرنا ہی چھوڑ دے ‘‘۔    (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
{وضاحت:۔ دُعا ہر روز مانگتے رہئیے، چاہے اس میں پوری زندگی گزر جائے۔ اس لئے کہ ہر دعا(جو حلال آمدنی کھاکر کی گئی ہو  اور  اﷲ کے احکام کے مطابق ہو ) قبول ہوتیہے مگر کچھ دعائو ں کا نتیجہ دنیا میں ظاہر ہوجاتا اور کچھ کا نہیں ۔ وہ دُعائیں جن کا نتیجہ دنیا میں ظاہر نہیں ہوتا ،وہ آخرت میں ذخیرہ بن جاتی ہیں اور جب آخرت میں بندہ کو اس کی دنیا کی ایسی  دُعائوں کا اجر ملے گا، جن کا نتیجہ دنیا میں ظاہر نہیں ہوا تھا ، تو و ہ خواہش کرے گا ، کہ کاش میری کسی دُعا کا نتیجہ  دنیا میں ظاہر ہی نہیں ہوتا۔ }
921  رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  یہ دعا بھی مانگتے تھے  :۔
اَ للّٰھُمَّ    اِ نِّیْٓ   اَ عُوْ ذُ  بِکَ   مِنْ   زَ وَ ا لِ    نِعْمَتِکَ  وَ  تَحَوُّ لِ    عَا فِـــیَـــتِکَ   وَ فُجَآئَ ۃِ  نِقْمَتِکَ   وَ   جَمِیْعِ   سَخَــطِکَ
(ترجمہ) ’’اے اللہ ، میں آپ کی نعمتوں کے چھن جانے ، عافیتوں کے پھر جانے ، ناگہانی عذاب اور ہر ناراضگی سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں ‘‘۔  (عن عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما   )  {وضاحت : یہ ایک جامع دعا ہے جو ہر قسم کی زمینی اور آسمانی آفات سے حفاظت کے لئے ہے۔ یہ دُعا  روزانہ  صبح  و  شا م مانگیئے۔}
922  آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’میں نے لوگوں میں اپنے بعد مردوں پر عورتوں سے بڑھ کر زیادہ نقصان دہ کوئی آزمائش نہیں چھوڑی ‘‘۔ ( عن اسامہ بن زید  رضی اللہ عنہما   )
{وضاحت :۔ ویسے تو پوری زندگی میں بہت سی آزمائشیں آتی ہیں لیکن عو ر ت سب سے بڑی آزمائش ا ور سب سے زیادہ نقصان دہ ہے اس لئے کہ  مرد اس فتنہ میں مبتلا ہوکر جہنم کا مستحق بن سکتا ہے۔  ایک حدیث میں آتا ہے کہ  ’’باپ  کا فرض ہے کہ وہ اپنی اولاد کی شادی بالغ ہونے کے بعد جلد از جلد کردے ورنہ باپ گنہگار ہوگا ‘‘۔ (مشکوٰۃ)}
923 رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’دنیا میٹھی اور ہری بھری ہے ۔ اﷲ رب العزّتدیکھیں گے کہ تم اس میں کس طرح کہ اعمال کرتے ہو۔ تم دنیا اور عورتوں کے شر سے بچو کیونکہ  بنی اسرائیل  کا پہلا فتنہ بھی عورتوں کی وجہ سے تھا ‘‘۔ (عن ابی سعید خدری  رضی اللہ عنہ )
{وضاحت : ۔ دنیاوی زندگی آزمائش ہے اور سب سے بڑی  آزمائش  عو رت  ہے۔  اس آزمائش میں کامیابی کے لئے جلدی شادی کرنا یا سرپرست کا جلدی شادی کرانا بہترین حل ہے مزید معلومات کے لئے پڑھئیے :۔ سورت  اٰلِ عمران  3   آیت نمبر14 }

No comments:

Post a Comment