kia app jaantay hai


 قرآن مجید کے فضائل پر مشتمل چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں:


1) ’’تم میں سے سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن مجید سیکھے اور سکھائے۔‘‘ (بخاری)

2)’’ قرآن مجید سیکھنے کے لئے جو شخص گھر سے نکلے اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں۔‘‘ (مسلم)

3) ’’قرآن مجید پڑھنے پڑھانے والے، اللہ والے اور اس کے چنے ہوئے بندے ہیں۔‘‘ (ابن ماجہ)
4) ’’قرآن مجید کا علم سیکھنے والے کے لئے زمین و آسمان کی ہر چیز حتی کہ پانی کے اندر مچھلیاں بھی دعا کرتی ہیں۔‘‘ (ابن ماجہ)

5) ’’قرآن مجید کی بکثرت تلاوت کرنے والے لوگ قابل رشک ہیں۔‘‘ (بخاری)
6) ’’قرآن مجید کی بکثرت تلاوت کرنے والا قیامت کے روز مقرب فرشتوں کے ساتھ کھڑا ہوگا۔‘‘ (مسلم)

7) ’’قرآن مجید پڑھنے پڑھانے والوں پر اللہ تعالی سکینت نازل فرماتے ہیں، فرشتے ان کی مجلس کے گرد (احتراما) کھڑے رہتے ہیں نیز اللہ تعالی ان لوگوں کا ذکر (فخر کے طور پر) فرشتوں کے سامنے کرتے ہیں۔‘‘ (مسلم)

8) ’’قرآن مجید کا ایک سرا اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا اہل ایمان کے ہاتھ میں پس جو اسے تھامے رکھیں گے (دنیا میں) گمراہ ہوں گے نہ (آخرت میں) ہلاک ہوں گے۔‘‘ (طبرانی)

9) ’’اپنی اولاد کو قرآن مجید کی تعلیم دلوانے والے والدین کو قیامت کے روز دو ایسے قیمتی لباس پہناے جائیں گے جن کے مقابلے میں دنیا و مافیہا کی ساری دولت ہیچ ہوگی۔ ‘‘ (احمد)

10) ’’قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے کو ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔‘‘ (ترمذی)

**********          **********

منتخب از صحیح مسلم، حصہ سوئم


682جب ہم میں سے کوئی شخص بیمار ہوتا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم  اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر فرماتے :   اَ ذْ ھِبِ ا لْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ
لَا شِـفَـآ ئَ   اِلاَّ شِفَآئُـکَ شِفاَ ئً  لاَّ یُـغَادِرُ  سَقَـماً
’’اے لوگوں کے رب ، تکلیف کو دور کردیجئے، شفا دیجئے، آپ ہی شفا دینے والے ہیں، آپ کی شفا کے بغیر کوئی شفا نہیں ہے ، ایسی شفا دیجئے جس سے بیماری بالکل باقی نہ رہے‘‘۔پھر جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم  بیمار ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم  کا ہاتھ لے کر اسے آپکی طرح آپ ؐکے جسم پر پھیرنے لگی۔(ایک دن) آپ ؐنے  ہاتھ چھڑالیا اور فرمایا:
اَ للّٰھُمَّ  ا غْفِرْ  لِـــیْ  وَ ا جْعَلْنِی  مَعَ الرَّ فِـیقِ الْاَ عْلیٰ
’’ اے اللہ( غفور) مجھے بخش دیجئے ا و ر مجھے رفیق ا علیٰ (یعنی ا ﷲ) سے ملادیجئے ‘‘پھر میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم  انتقال فرماچکے تھے۔  (عن عائشہ رضی اللہ عنھا )
683 جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم  کے گھر والوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم قُلْ  اَعُوْذُ  بِرَ بِّ  ا لْفَلَقِ اور  قُلْ  اَعُوْذُ  بِرَ بِّ النَّاسِ  پڑھ کر اس پر دم کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم  مرض وفات(وہ مرض جس میں آپ کا انتقال ہوا) میں مبتلا تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم  پر دم کرتی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم  کے ہاتھ کو آپؐ پر پھیرتی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم  کے ہاتھ میں میرے ہاتھ سے زیادہ برکت تھی۔  (عن عائشہ رضی اللہ عنھا ){وضاحت: یہ دونوں سورتیں ہر بیماری کا علاج ہے آپ بھی پڑھ کر اپنے اوپر اور اپنے مریضوں پر د م کیجئے}

***    *     ***

کِتَا بُ  ا لْعِلْمِ…… علم کا بیان

878میں ایک دن رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے 2 آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت میں اختلاف کررہے تھے تو رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  ہمارے پاس تشریف لائے اس وقت آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  کے چہرہ سے غصہ ظاہر ہورہا تھا۔
آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’تم سے پہلے لوگ کتاب میں اختلاف کرنے کی و جہ سے ہلاک ہوئے ہیں ‘‘۔ (عن عبد اللہ بن عمرو  رضی اللہ عنہما  )
{وضاحت :قرآنی آیات میں اختلاف کرنا ہلاکت کا باعث ہے۔ لہٰذا اس سے بچیئے۔ جو آیت سمجھ میں نہ آئیں وہ کسی اچھے عالم دین سے سمجھنے کی کوشش کیجئے۔مزید تفصیل کے پڑھئیے ترجمہ و تفسیر :۔ سورت نحل 16  :آیت 43   }
879رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سخت قابل نفرت وہ شخص ہے جو بہت زیادہ سخت اور بہت زیادہ جھگڑا کرنے والا ہو ‘‘۔ (عن عائشہ رضی اللہ عنھا ) {وضاحت : جھگڑالو شخص کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ مزید تفصیل کے لئے پڑھیئے ترجمہ و تفسیر سورئہ البقرہ 2 : آیات 204-206}
880رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’تم ضرور اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں پر چلوگے۔ بالشت کے برابر بالشت اور ہاتھ کے برابر ہاتھ۔ یہاں تک کہ اگر وہ گوہ (جانورکے سراخ)  میں داخل ہوئے تھے تو تم بھی ان کی طرح کرو گے‘‘۔ ہم نے عرض
کیا:۔  ’’اے اللہ کے رسول ، (کیا وہ) یہود اور نصاریٰ ہیں؟‘‘ آپ   صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔
’’اور کون؟ ‘‘   (عن ابی سعیدخدری  رضی اللہ عنہ  )
881رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے 3 بار فرمایا:۔’’ غلو کرنے (باریکیوں میں جانے) والے ہلاک ہوگئے ‘‘۔     (عن عبد اللہ  رضی اللہ عنہ )
882رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’علم کا کم ہوجانا، جہالت کا زیادہ، زنا کا عام ہونا، شراب نوشی، مردوں کا کم ہونا اور عورتوں کا زیادہ ہونا یہاں تک کہ 50 عورتوں کے لئے ایک مرد کا نگراں ہونا قیامت کی علامات میں سے ہے ‘‘۔ (عن انس  رضی اللہ عنہ )
883رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’قیامت سے پہلے علم (دین) اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی اور خونریزی بڑھ جائے گی ‘‘۔  (عن ابی موسیٰ  رضی اللہ عنہ  )
884 رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا :۔ ’’قیامت کے قریب ، وقت بہت تیزی سے گزرے گا ، علم کم ہوجائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے، (دلوں میں) کنجوسی ڈال دی جائے گی اور قتل و غارت گری بہت زیادہ ہوجائے گی ‘‘۔ (عن ابی ہریرہ  رضی اللہ عنہ  )
885رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  کی خدمت میں اون کے  کپڑے پہنے ہوئے کچھ دیہاتی حاضر ہوئے۔ آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے ان کی بدحالی اور ان کی ضرورت کو دیکھا۔ پھر آپ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے لوگوں کو صدقہ دینے کی ترغیب دلائی۔ لوگوں نے کچھ دیر کی جس سے آپ  صلی اللہ علیہ و سلم کے چہرہ انور پر ناراضگی کے آثار ظاہر ہوئے۔ پھر ایک انصاری رقم لے کر آیا۔ پھر دوسرا آیا اور پھر صدقہ لانے والوں کا تانتا بن گیا۔ یہاں تک کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  کے چہرہ پر خوشی کے آثار ظاہر ہوئے۔ تب رسول کریم  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:۔ ’’جس شخص نے کسی نیک کام کی ابتدا کی اور اس کے بعددوسرے لوگوں نے بھی وہی نیک کام کیا  تو اس کام پر عمل کرنے والوں کا اجر اس (اس ابتدا کرنے والے )کے نامۂ اعمال میںبھی لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے اجر میںبھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ جس شخص نے مسلمانوں میں کسی برے کام کی ابتدا کی اور اس کے بعد اس برے کام پر عمل کیا گیا تو اس برے عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اس شخص کے نا مۂ اعمال میں لکھا جائے گا اوربرے عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہیں ہوگی ‘‘۔  (عن جریر بن عبد اللہ  رضی اللہ عنہ )
{وضاحت :۔مزید تفصیل کے لئے پڑھئیے :۔  سورت المائدہ 5  آیات نمبر :27تا 32}